All Pakistani Dramas Lists
Latest Episodes of Dramas - Latest Politics Shows - Latest Politics Discussions
Latest Episodes of Dramas - Latest Politics Shows - Latest Politics Discussions
Thread: ہائے پھر دھاندلی ہو گئی۔
-
10-12-2015 #1
ہائے پھر دھاندلی ہو گئی۔
ہائے پھر دھاندلی ہو گئی۔
اب عمران خان اپنا کالا منہ کہاں چھپائے گا؟؟
- - Updated - -
عمران خان کے نصیب میں رونا ہی لکھا ہے، ایاز صادق
http://www.express.pk/story/398205/
-
10-26-2015 #101
Re: ہائے پھر دھاندلی ہو گئی۔
میاں صاحب کے اثاثے کتنے ہیں
میاں صاحب کے اربوں کے اتاثے ہیں۔ اس میں کس کو کسی کو کیا پریشانی ہے ؟ ان کے والد پاکستان بننے سے پہلے سے ایک امیر صعنتکار تھے ۔ اس خاندان کو تین مرتبہ ہمارے کچھ سانپوں نے ڈسا ۔
پہلی مرتبہ صعنتوں کو قومی تحویل میں لینے کے نام پی پی پی کے ورکروں میں تقسیم کرکے۔
دوسری مرتبہ بینکوں سے ٹیکنکل ڈیفالٹ کروا کے ۔ جوناتھن جہاز کا قصہ کسے یاد نہیں ؟
تیسری مرتبہ پرویز مشرف کی آمریت نے ۔ لیکن ہر مرتبہ یہ خاندان خدا تعالی کے کرم اور اپنی تجارتی سوجھ بوجھ کے سہارے پھر اپنے پاؤں پر کھڑا ہوا اس کے باوجود پی ٹی آئی والوں کو یہ سب کچھ ہضم نہیں ہوتا
دوسری طرف وہ جو کوئی پیدائشی امیر نہیں ایک عام سے سرکاری افسر کا بیٹا جس کا کوئی معروف و معلوم ذریعہ آمدن نہیں اس کے باوجود 350 ایکڑ کے محل میں رہتا ہے ۔ لیکن پھر بھی فرشتہ ہے ۔ تالیاں
-
10-26-2015 #102
-
10-26-2015 #103
-
10-26-2015 #104
Re: ہائے پھر دھاندلی ہو گئی۔
آٹھ لائینیں لکھنے سے بہتر ایک لائین کے سوال کا ایک لائین سے بھی کم جواب ہے مگر جاننے والے جانتے ہیں کہ تمام نونی بیچارے اپنے آقاؤں کے تمام کرتوتوں کا جواب کیسے دیں بے بس ہیں بے چارے کیسے کہیں کہ ان کے آقاؤں نے سب کچھ اس ملک سے باہر رکھا ھوا ہے جس کے درد میں صبح و شام آنسو بہاتے ہیں
- - Updated - -
-
10-26-2015 #105
Re: ہائے پھر دھاندلی ہو گئی۔
بنیس بھائی آپ کا بہت بہت شکریہ میں واقعی اب اکتا گیا تھا ۔
اسی فورم پہ ایک محترمہ " لا پرواہ " ہوا کرتی تھیں ۔ ان کی بھی یہی عادت تھی ۔ بے کار بحث کرکے دماغ چاٹ جاتی تھیں لیکن اس بات یا پوچھے ہوئے سوال کا جواب
کبھی نہیں دے پاتی تھیں ۔ میں تو بحث اس لیئے کر رہا تھا کہ منطقی بات کرکے شاید انہیں قائل کر پاؤں ۔ لیکن اگر منطق اور دلیل کی بات سمجھ آ جائے تو وہ
پی ٹی آئی والا کیوں کہلائے ؟
-
10-26-2015 #106
-
10-26-2015 #107
-
10-26-2015 #108
-
10-26-2015 #109
-
10-26-2015 #110
-
10-26-2015 #111
-
10-26-2015 #112
-
10-26-2015 #113
Re: ہائے پھر دھاندلی ہو گئی۔
ستار بھائی انھیں کہیں 2018 تک انتظار کریں۔
تب جواب دیں گے۔
- - Updated - -
دو دن پہلے کینیڈا میں انتخابات ہوئے۔
آج سب بھول بھی گئے۔
ہر کوئی نئے وزیر اعظم کو مبارک باد دے رہا ہے۔
ہر کوئی اپنے اپنے کام میں لگ گیا۔
اور پاکستان میں یہ وکھرے ٹائپ کے پڑھے لکھے باہر سے وارد ہوئے ہیں۔
پورے پانچ سال الیکشن الیکشن کھیلیں گے؟؟
- - Updated - -
-
10-27-2015 #114
-
10-27-2015 #115
-
10-27-2015 #116
Member
Edit>- Join Date
- Jun 2015
- Posts
- 2
- Quoted
- 0 Post(s)
-
10-27-2015 #117
Re: ہائے پھر دھاندلی ہو گئی۔
اگر آپ منصف، سنجیدہ اوردیانت دار ہیں توآپ ہی کے ہاتھ میں ترازو دے دیتے ہیں۔ پرانی کہاوت ہے،
دکھ سہے بی فاختہ اور کوے انڈے کھائیں
ایسے ظالم کووں کو ہم کیوں نہ مار بھگائیں
جب ایسا ہو اور ایک بار نہیں بار بار ایسا ہواور فاختہ بے چاری کووں کو مار بھگانے کی سکت بھی نہ رکھتی ہو، تو کیا فاختہ کے لئے ضروری نہیں کہ اپنے انڈے کسی محفوظ مقام پر دے۔ ایسے مقام پرجہاں کسی کوے ،کسی سانپ کے کھا جانے کا ڈر نہ ہو۔
خاتون بہت تنقید کی جاتی ہے ان لوگوں کے ااثاثے بیرون ملک کیوں ہیں۔ کسے معلوم نہیںپاکستانی سرمایہ کاروں کے ساتھ بھٹو دور میں کیا کیا گیا تھا۔ بڑے بڑے نام آسمان سے اٹھا کر خاک میں ملا دئے گئے۔ کیا اس وقت کے بائیس خاندانوں نے ہمیشہ کے لئے پاکستان میں سرمایہ کاری سے توبہ نہیں کر لی؟ وہ اور ان کی اولادیں آج بھی سرمایہ دار اور سرمایہ کار ہیں مگر ان نے اپنے لئے نئے اور محفوظ مقامات تلاش کر لئے۔ جہاں انہیں اپنی محنت کی کمائی لٹ جانے کا خطرہ نہیں تھا۔
شریف خاندان انہی لوگوں میں سے ایک تھا۔ پاکستان بننے سے پہلے بھی یہ لوگ کروڑ پتی تھے۔ سیاست میں آنے سے پہلے ان کی اتفاق فونڈری پاکستان کی ایک بڑی سٹیل مل کی حثیت رکھتی تھی۔ جہاں روڈ رولر جیسی دیوہیکل مشنری بنتی تھی۔ اسی طرح کی ایک بیکو فیکٹری تھی۔ جس کا دنیا میں نام تھا۔ لاہور سے کراچی جاتے ہوئے کوٹ لکھپت کے مقام سے گذرتے ہوئے ان کی شاندار لمبی چوڑی عمارتیں دیدنی تھیں۔ مگر انہیں ہتھیا لیا گیا۔ ان کے مالکان کو خاک میں ملا دیا گیا۔ اس وقت جب سب سرمایہ دار بھاگ گئے تو یہ شریف خاندان تھا جو وطن کی محبت میں اس دھرتی سے جڑا رہا۔ ہم سب نے دیکھا انہوں نے تنکا تنکا ایک بار پھر اکھٹا کیا ۔چھوٹے چھوٹے یونٹ لگائے،دن رات محنت کی اور اللہ پاک کی مدد شامل حال رہی بینکوں اور کارباری اداروں نے ان کی ماضی کا ساکھ کو دیکھتے ہوئے ان سے تعاون کیا اور جب بھٹو اپنے انجام کو پہنچا تو یہ لوگ ایک بار پھر اپنے قدموں پر کھڑے تھے۔
ضیا الحق نے جب انہیں اتفاق فونڈری واپس کی تو تو تباہ حال تھی۔ جیالے شیر مادر سمجھ کر سب کچھ ڈکار چکے تھے۔اتنی لوٹ مار مچی تھی کہ بیکو کے مالکان نے تو اس کھنڈر کو واپس لینے سے انکار ہی کر دیا۔ مگر اس محنتی خاندان نے اتفاق فونڈری کو اپنی اولاد سمجھتے ہوئے ایک بار پھر سخت محنت اور جانفشانی سے اس کی بھٹیوں کو روشن کر دیا۔ مگر پھر بے نظیر دور میں اس کے لئے رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں۔ اس وقت میاں برادران سیاست میں آ چکے تھے اور یہ اپنے سیاسی مخالفین کے لئے پی پی کا انتقام تھا۔ ان کے جہاز روکے گئے۔ میاں شریف کو گرفتار کیا گیا۔ اور اتفاق فونڈری کو عضو معطل بنا دیا گیا۔ ایک بار پھر کوے انڈے کھا گئے تھے۔
حالات قدرے بہتر ہونے پراس محنتی خاندان نے اپنا کام سہ بارہ شروع کر دیا۔ اور پھر حد ہو گئی۔ مشرف نے ایک بار پھر ان کی حکومت او ر کاروبار پر شب خون مارا۔ انہیں ملک ہی سے نکال دیا گیا۔ ان کی تمام فیکٹریاں چھین لی گئیں۔ سارے خاندان کو نواز شریف کا بہانہ بنا کر تکلیف دہ مراحل سے گذرنے پر مجبور کیا گیا۔ فقظ حمزہ شھباز تھا جو پیشیاں بھگت رہا تھا۔ان سے نئے پرانے سارے حساب بے باک کئے گئے۔
ان دنوں جب دیار غیر میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے ان کے بچوں نے عضو معطل بن کر بیٹھنے کی بجائے اپنے ہاتھ پیر ہلانے کی جدوجہد کی۔ وہ صنعتکار تھے اور یہی کر سکتے تھے۔ اس بار پھر ان کی کاروباری ساکھ اور سعودیہ کے تعاون کے ساتھ ساتھ اللہ کی مدد ان کے شامل حال رہی۔ ان کے بچوں نے کام کا آغاز کر دیا۔ اور جب میاں صاحب پاکستان واپس آئے ان کے بچوں نے سعودیہ اور انگلیڈ میں اپنا کاروبار سیٹ کر لیا تھا۔ یہ اللہ کا کرم خاص تھا کہ جنہیں دنیاوی خدائوں نے بار بار ذلیل کرنے کی کوشش کی مالک کاینات نے انہیں بار بارعزت سے نوازا۔
آج ان کے بچوں کے کاروبار ملک سے باہر ہیں۔ وہ اگر وہاں کاروبار کے ذریعے کھرب پتی بھی بن جائیں انہیں کسی اژدھے کا ڈر نہیں ہے۔ یہ بچے سیاسی نہیں ہیں۔ سیاست کی طرف ان کا رجحان ہی نہیں ہے۔ مگر ہمارے وطن میں ایک مخالف سیاست دان پر جب افتاد پڑتی ہے تو اس کے سب خونی رشتہ دار لپیٹ لئے جاتے ہیں۔
لیکن ان سب کے باوجود ان کی پاکستان میں بہت سرمایہ کاری ہے۔ حمزہ شہباز اور دیگر فیملی ممبر بہت سی صنعتیں پاکستان میں چلا رہے ہیں۔ جس کا صلہ آج بھی انہیں طعنہ زنی سے دیا جاتا ہے۔ ایک طرف ملٹی نیشنل کمپنیاں ہیں جو اپنی مرضی کرتی ہیں انہیں پوچھنے کی کسی میں جرات نہیں کہ کیا کما رہے ہو ۔ ٹیکس دے رہے ہو یا نہیں۔ بلکہ انکے شکر گزار ہوا جاتا ہے دوسری طرف اپنے پاکستانی صنعتکاروں کے لئے رکاوٹیں اور مشکلات پیدا کی جاتی ہیں اور آج سے چند سال پہلے تک لوگ یہاں سے بھاگ بھاگ کر مشرق وسطی اور بنگلہ دیش تک میں صنعتیں لگانے کو ترجیع دے رہے تھے۔
بی بی طعنہ دینا ،اور تنقید کرنا دنیا کا آسان ترین کام ہے۔ مگر اصلاح کے تجاویز دینا اور ایسے قوانین بنوانے کے لئے تحریک چلانا بہت مشکل، کہ کوئی پاکستانی اس بات پر مجبور نہ ہو کہ اپنی دولت ملک سے باہر رکھے اور سرمایہ کاری کے لئے اپنے وطن کی بجائے دوسرے ملکوں کو ترجیع دے
-
10-28-2015 #118
Re: ہائے پھر دھاندلی ہو گئی۔
جبار جی - آپ نے جو کچھ لکھا بہت خوبصورت لکھا ۔ لیکن آپ کی یہ سب باتیں ایک متعصب پتھریلے دماغ پر کوئی اثر نہیں کریں گی ۔ میں نے ہر پی ٹی آئی
والے کے ساتھ سر پھوڑ کر دیکھ لیا ۔ ان لوگوں کی عینک میں تعصب کے اتنے موٹے شیشے فٹ ہیں کہ انہیں جتنا مرضی سمجھا لیا جائے ۔ باقاعدہ اعداد و شمار
اور تاریخی حقائق کے ساتھ پورا ایک مقالہ لکھ دیا جائے ۔ انہیں کچھ فرق نہیں پڑتا ۔ ان سب بند دماغوں کی سوئی صرف ایک ہی بات پہ اڑی ہوئی ہے
کہ پاکستان میں سب سیاستدان چور ہیں ۔ فرشتہ صرف ایک عمران خان ہے ۔ ۔۔۔ لیکن اس مؤقف کے حق میں ان کے پاس کوئی دلیل کبھی نہیں ہوتی۔
صرف زبردستی ہے کہ ہمارا احمقانہ مؤقف تسلیم کرو اور اگر نہیں کرتے تو آپ لوگ پٹواری ہیں ، غلام ہیں کرپٹ ہیں وغیرہ وغیرہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہاں ایک دھیمے لہجے میں بات کرنے والا ، ہر ایک کو آپ جناب سے مخاطب کرنے والا ، مشرقی روایات کا امین ، صوم و صلات کا پابند
اور کہاں ایک بد تمیز ، بد اخلاق ۔ ہر ایک کو صیغہ واحد ۔ تم اور تو سے مخاطب کرنے والا ۔ ایک تسلیم شدہ زانی ۔ جس کا کوئی معلوم اور
معروف ذریعہ آمدن نہیں ۔ اس کے باوجود 350 ایکڑ کے محل میں بادشاہوں جیسی زندگی گزارتا ہے ۔ بولنے کے لیئے منہ کھولتا ہے
تو لگتا ہے گٹر کا ڈھکن کھل گیا ہے ۔ دل بھر کے جھوٹ بولتا ہے اور کبھی شرمندہ نہیں ہوتا ۔ ہر ایک پہ الزام لگا دیتا ہے خواہ وہ کوئی
جج صاحب ہوں یا منتخب وزیر اعظم لیکن کبھی ثبوت نہیں پیش کر پاتا ۔ سال بھر 35 پنگچر کی بکواس کرنے کے بعد ۔۔۔ ہنس کر کہہ دیتا
ہے " وہ تو ایک سیاسی بات تھی " ۔
مجھ پر اعتراض کیا جا سکتا ہے کہ میری اپنی استمعال کردہ زبان بھی مناسب نہیں ۔ مجھے یہ اعتراض تسلیم لیکن جو شخص ایک انتہائی محترم
کروڑوں لوگوں کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے وزیر اعظم کو "اوئے " کہہ کر مخاطب کرتا ہے ۔ انہیں گریبان سے پکڑ کر گھسیٹنے جیسی
گھٹیا بات کرتا ہے۔ میں اس کے لیئے عزت کی زبان کیسے استمعال کروں ؟
اور کیوں کروں ؟
-
10-28-2015 #119
-
10-28-2015 #120